طوائف اور اللہ کی رحمت
جب اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے تو اس کی رحمت بہانے تلاش کرتی ہے۔ ایک درویش کاواقعہ جنہوں نے ایک جنازے کے بارے میں کہا کہ یہ ایک جنتی کاجنازہ ہے۔جب لوگوں نے جنازہ پڑھا اورمعلوم ہوا کہ یہ ایک طوائف کاجنازہ ہے۔ لوگوں نے تحقیق کی اوراس کی بوڑھی ماں سے پوچھا اس کا احوال پوچھا تو اس بوڑھی عورت نے بتایا کہ نیکی توکوئی نہیں، البتہ ایک دفعہ ایک فقیرخیرات لینے آیاتھا اس نے فقیرکوخیرات دی تو فقیرنے اس کو نصیحت کی کہ بیٹی کبھی قبلہ رُخ حاجت نہ کرنا ۔ قبلہ رُخ حاجت کرنا سنت کے خلاف ہے ہے، بے ادبی ہے۔ اس کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی اس دن کے بعد اس نے قبلہ رُخ حاجت کرنا چھوڑدیا ، کہتی تھی کہ یہ سنت کے خلاف ہے ۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے اس کو اسہال کی تکلیف ہوئی اور یہ دستوں کی بیماری میں مبتلا ہوئی ۔ایک دفعہ اُٹھی تواس طوائف کو اس کی خادمہ نے قبلہ رُخ بیٹھا دیا ۔۔۔ اس کو جیسے ہی محسوس ہوا کہ میں قبلہ رُخ بیٹھی ہوئی ہوں ۔۔ یہ ایک دم چیخی کہ یہ سنت کے خلاف ہے اوروہی مرگئی۔درویش نے فرمایا کہ ہم نے کشف میں دیکھا ہے کہ جب وہ بندی اللہ کے حضورپیش ہوئی تواللہ نے کہا کہ تمہاری کوئی نیکی نہیں مگرتم نے جو سنت کی قدردانی کی ہے اس پرتمہیں بخش دیا ہے۔ یہ رحمت ہے یہ رحمت ہے۔