Although the Muslim world is controlled by colonialist structures, and the leadership of most institutions are agents of the West, all these institutions are filled with sincere sons of the Ummah.
اگرچہ مسلم دنیا میں استعماری ڈھانچوں کے ذریعے حکومت کی جاتی ہے، اور بیشتر اداروں کی قیادتیں مغرب کےایجنٹ افراد کے کنٹرول میں ہیں، تاہم یہ تمام اداریں امت کے مخلص بیٹوں سے بھری ہوئی ہیں
وعلى الرغم من أن العالم الإسلامي يسيطر عليه النظام الاستعماري، وقادة معظم مؤسساته عميلة للغرب، إلا أن كل هذه المؤسسات مليئة بأبناء الأمة المخلصين.
Although the Muslim world is controlled by colonialist structures, and the leadership of most institutions are agents of the West, all these institutions are filled with sincere sons of the Ummah. These sincere sons of the Ummah are controlled by these agent leaderships through policy-making and strategic command. In the case of Gaza, the Ummah needs military commanders who reject the obstacles of leadership, colonialist nationalist borders and an American world order that stands in their way. They will fight the Jews, and thus take this matter to its inevitable conclusion. In fact, the Jewish entity is not capable of fighting even one of the armies of Muslims, or even a few divisions of an army. Only the mobilization of the armed forces will shake the Jewish entity, forcing them to take refuge in the Gharqad trees of the Jews.
We as an Ummah need to respond in full, with our warships against their warships, our tanks against their tanks, our fighter planes against their fighter planes and our troops against their troops. The end of the Jewish entity is certain. The Prophet (saw) gave glad tidings of the fighting with the Jews. It is forbidden to retreat from the war, after the drums of war have sounded. So who will fulfill the duty of forbidding the munkar? Who will speak out against the preventing of our armies from mobilization in support of Gaza?
اگرچہ مسلم دنیا میں استعماری ڈھانچوں کے ذریعے حکومت کی جاتی ہے، اور بیشتر اداروں کی قیادتیں مغرب کےایجنٹ افراد کے کنٹرول میں ہیں، تاہم یہ تمام اداریں امت کے مخلص بیٹوں سے بھری ہوئی ہیں، جن پر یہ قیادتیں پالیسی میکنگ اور اسٹریٹیجک کمانڈ کے ذریعے قابو رکھتی ہیں۔ غزہ کے معاملے میں امت کو ان فوجی کمانڈروں کی ضرورت ہے، جو اپنے راستے میں موجود قیادت کی رکاوٹوں ، استعماری سرحدوں اور امریکی ورلڈ آرڈر کو مسترد کرتے ہوئے یہود سے جنگ کریں، اور یوں اس معاملے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں۔ درحقیقت یہودی وجود ان مسلم افواج، بلکہ گنتی کی چند ڈویژن فوج سے بھی لڑنے کی اہل نہیں۔ صرف ان افواج کا حرکت میں آنا ہی یہودی وجود پر تھرتھلی طاری کر دے گا، اور وہ غرقد کے درختوں کی پناہ لینے پر مجبور ہونگے۔
اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جاتا ہے، جنگی جہاز کا جنگی جہاز سے، اور افواج کا افواج سے۔ یہودی وجود کا ختم ہونا طے شدہ امر ہے۔ رسول اللہﷺ نے ہمیں یہودیوں کو شکست دینے کی بشارت دی ہے۔ یہ جنگ لکھی جا چکی ہے۔طبل جنگ بج جانے کے بعد جنگ سے بھاگنا حرام ہے۔ تو اس جنگ سے پیچھےہٹنے کے منکر کے خلاف نہی عن المنکر کا فریضہ کون ادا کرے گا؟
وعلى الرغم من أن العالم الإسلامي يسيطر عليه النظام الاستعمار