Mirza Beg Asadullah Khan also known as Mirza Ghalib was an Urdu and Persian poet of the 19th century Mughal and British era in the Indian Subcontinent. He was popularly known by the pen names Ghalib and Asad. His honorific was Dabir-ul-Mulk, Najm-ud-Daula. He is one of the most popular poets in Pakistan and India.
Born: December 27, 1797, Agra, India
Died: February 15, 1869, Gali Qasim Jan, Delhi, India
Spouse: Umrao Begum (m. 1810–1869)
Full name: Mirza Asadullah Baig Khan
Place of burial: Mazar-e-Ghalib
Parents: Mirza Abdullah Baig Khan, Izzat-ut-Nisa Begum
**********************************
Voice: Jauhar Abbas
Presentation: Saeed Jafri
**********************************
TEXT
خط مرزا غالبؔ بنام مولوی احمد حسن صاحب قنوجی
یارب یہ ایک خط جو مجھ کو بڑودہ گجرات سے آیا ہے۔ کاتب نے اپنے کو احمد حسن قنوجی بتایا ہے، اُدھر سے اظہارِ آشنائی ہے، میری طرف سے یہ بے حیائی ہے کہ مجھ کو اُن کی اور اپنی ملاقات یاد نہیں آتی۔ سوچتا ہوں، کوئی بات یاد نہیں آتی۔ خانہء نسیان خراب، عشرۂ قتّالہ کے مرحلے کا رہ پیما ہوں۔ شاید اگر جیوں گا تو اِس کا بھی مجھ کو علم نہ رہے گا کہ میں کون ہوں اور کیا ہوں۔ 65 برس کی عمر ہوئی حواسِ ظاہری میں سے سامعہ و شامّہ باطل، حواسِ باطنی میں سے حافِظہ زائل بسبب نسیان کے اکثر مطالبِ ضروری تَلَف ہو جاتے ہیں۔ خدایا، کیا اِس عمر میں سب آدمی ایسے خَرَف ہو جاتے ہیں۔
حیران ہوں کہ آپ کو سیّد لکھوں، مولوی لکھوں، خان لکھوں؟ خط میں تو خیر کچھ لکھ دوں گا، خط کا کیا عنوان لکھوں؟ بندہ پرور! فقیر معاف رہے، حضرت کا دل غبارِ کدورت سے صاف رہے۔ مولوی عبدالجمیل صاحب بریلوی کو جانتا ہوں بلکہ اُن کا احسان مانتا ہوں کہ باوجود عدمِ ملاقاتِ ظاہری اکثر اُن کے خطوط آتے رہتے ہیں گویا وہ اپنا نام ہمیشہ مجھ کو یاد دلاتے رہتے ہیں، نہ آپ کہ بعد ایک عمر کے ناگاہ بہ نامہ یاد فرمائیں اور اپنی اور میری ملاقات کا زمانہ یاد نہ دلائیں۔ بہ ہر حال تمھارا دعا گو ہوں، خیریت جُو ہوں۔ اِس خط کے جواب میں ایسا کچھ لکھو کہ تم کو پہچان جاؤں۔ کب ملے تھے؟ کَے ملاقاتیں ہوئی تھیں؟ یہ سب مدارج جان جاؤں۔ نثر کے شیوہ و انداز کا تو ڈھنگ اچھا ہے۔ خود تمھاری تحریر سے معلوم ہوا کہ شاعر بھی ہو، شاعر ہو تو تخلّص کیا ہے؟ نامہ نگار کا حال بہ سبیلِ اجمال یہ ہے کہ سیاست سے محفوظ رہا ہوں اور حکّام کی عنایات سے محظوظ رہا ہوں۔ بے وفائی کا داغ نہیں لگا ہے، پنسنِ قدیم کو بدستور حکمِ اجرا ہے۔ زندگی کا رنگ اچھا دیکھتا ہوں، دیکھیے مرنے کے بعد کیا دیکھتا ہوں۔ یہ مکرم مخدوم آپ کے ہم نام یعنی جناب مولوی احمد حسن صاحب عالی مقام ظاہرا بہت درویش نواز ہیں، کہ اِس گم نام گوشہ نشین کو حضرت نے سلام لکھا ہے۔ میری طرف سے سلام بہ اشتیاقِ تمام پہنچائیے۔والسلام
1860ء۔ راقم جواب نامہ کا طالب، اسد اللہ المتخلص بہ غالبؔ