The incident of Karbala
واقعۂ کربلا دراصل تاریخِ انسانیت کا وہ بڑا سانحہ ہے کہ جس نے تاریخ کے اوراق میں حق و صداقت کے ایک نہایت روشن باب کا اضافہ کرکے مظلوم انسانوں کو ظالمانہ نظام کے خاتمے اور ظلم و جبر کے خلاف باطل قوّتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا شعور دیا
رجب 60ہجری میں حضرت امیر معاویہؓ کے انتقال کے بعد اُن کا بیٹا یزید مسندِ خلافت پر براجمان ہوا تو فسق و فجور ظلم و جبر ناانصافی و عہد شکنی کے دَور کا آغاز ہوگیا
نیز یزید نے خود اور اپنے کارندوں کے ذریعے عالمِ اسلام سے بزورِ جبر اپنے حق میں بیعت لینا شروع کردی اُس وقت مدینہ منورہ میں یزید کا چچازاد بھائی ولید بن عقبہ گورنر تھا یزید نے اُسے ایک مختصر سا حکم نامہ ارسال کیا
جس میں تحریر تھا کہ’’ حُسینؓ ابنِ علیؓ، عبداللہؓ ابنِ عُمرؓ اور عبداللہؓ ابنِ زبیرؓ کو بیعت اور اطاعت پر مجبور کیا جائے اور اگر وہ نہ مانیں تو اُن کے ساتھ پوری سختی کی جائے یہاں تک کہ تینوں بیعت کرلیں