راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کا گرفتار کرنے کا حکم
نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔ سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔
پیشی کے موقع پر راؤ انوار نے کہا کہ میں نے عدالت میں سرینڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کوئی احسان نہیں کیا، آپ کو گرفتار کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اتنے دن کہاں چھپے رہے آپ تو بہادر اور دلیر تھے۔ راؤ انوار نے کہا کہ مجھے خطرات تھے جس کا درخواست میں ذکر بھی کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یقین دہانی کروائی تھی پھر بھی عدالت پر اعتماد نہیں کیا۔ بار بار مہلت دینے کے باوجود آپ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر راؤ انوار کو عدالت طلب کیا تھا تاہم راؤ انوار طویل عرصے سے روپوش تھے۔
انہوں نے 2 بار چیف جسٹس کو خط بھی لکھا تھا جس پر عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت بھی دی تھی۔
بعد ازاں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔