اٹھا وہ جبر تاہم جبر کی تمثیل باقی ہے - ورد بزمی
ورد بزمی ورد بزمی (پاکستان) کی غزل:
اٹھا وہ جبر تاہم جبر کی تمثیل باقی ہے
حقیقت میں ہمارے دیس کی تشکیل باقی ہے
قدم رکھتا ہوں تو اک درد سا اٹھتا ہے پاؤں میں
فرنگی فکر کی تلوے میں شاید کیل باقی ہے
نہ جانے کس لئے اس قوم کی آنکھیں نہیں کھلتیں
غلامی سے بھی بڑھ کر کیا کوئی تذلیل باقی ہے
کوئی ہابیل کی خاطر عدالت میں نہیں جاتا
ہمارے شہر میں زندہ تبھی قابیل باقی ہے
جہاں عصمت نہ لٹتی ہو جہاں ڈاکے نہ پڑتے ہوں
کہیں اس دیس میں ایسی کوئی تحصیل باقی ہے
میرے اشعار ابھی سے چبھ رہے ہیں حکمرانوں کو
انھیں کہ دو کہ یہ تمہید تھی تفصیل باقی ہے
Ward Bazmi (Pakistan) ki ghazal "utha woh jabr, taa'ham jabr ki tamseel baaqi hai"