با ئیبل اور قرآن میں الله کی محبت سے جو قابلِ مشترق بات ہے و یہ ہے کہ با ئیبل کہتا ہے اگر تم کو الله سے محبت کرنی ہے تو عیسی کی اتباع کرو اور قرآن کہتا ہے اگر تم کو الله سے محبت کرنی ہے تو محمدﷺ کی اتباع کرو۔
عربی زبان میں "فا" کا سیغہ مستقبل کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یعنی آپ نے کام پہلے کرنا ہے اور نتیجہ بعد میں آئے گا۔ قرآن میں ہے: ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ۔"فاتبعونی" پہلےتم محمدﷺکی اتباع کرو پھر الله تم سے محبت کرے گا۔ معلوم یہ ہوا کےمحمدﷺکی محبت کے بغیرالله کی محبت اسلام میں ممکن نہیں ہے۔
شریعت اللہ کی محبت کا راستہ نہیں ہے کیونکہ اللہ نے اپنی محبت کو عبادات سے نہیں بلکہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشروط کیا ہے۔ قرآن میں ہے: ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ۔ سورة آل عمران٣١
محمد رسول اللہ کی ظاہری یا باطنی متابعت کے بغیر محبت الہی دھوکہ ہے۔ ہر فعلِ محمد اِتباع رسول نہیں ہے بلکہ یہ کسی خاص کام کی طرف اشارہ ہےایک حدیث میں آپ نے فرمایا الفقرو فخری والفقرو منی، لیکن یہ فقر اسلام یا قرآن میں نہیں ملے گا۔
باطنی فقرکا راستہ حضور کے سینے سےاوراولیاء اللہ کی فیض سے ملتا ہے۔ فقر کا مطلب ہے قلاش ہو جانا یعنی دل سے تمام محبتیں یہاں تک کے اپنی محبت بھی دل سے نکل جائے اور شیطان کو بھی بے دخل کر دیا جائے پھر ایسا صاف اور خالی دل اللہ کا مسکن بن جاتا ہے۔
اسلام کی بات کرنے والےمولوی شریعت، قرآن اور جنت کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن محبت الہی کی بات نہیں کریں گے کیونکہ محبتِ الہی کے لیے حضور اور اولیاء اللہ کی عظمت اورعلم ِتصوف کو ماننا پڑتا ہے۔
پہلے اللہ کی محبت بل واسطہ تھی جس کے لیے اتباع محمد شرط تھی لیکن اب سیدنا گوہر شاہی امام مہدی علیہ السلام اپنی نظر کیمیاء سے تمام انسانیت کو محبت الہی کا فیض بلا واسطہ عطا فرما رہے ہیں۔