جس کی جھنکار میں دل کا آرام تھا وہ تیرا نام تھا
میرے ہونٹوں پہ رقصاں جو اک نام تھا وہ تیرا نام تھا
مجھ سے منسوب تھیں داستانیں کئی ایک سے ایک نئی
خوبصورت مگر جو اک الزام تھا وہ تیرا نام تھا
غمِ نے تاریکیوں میں اُچھالا مجھے مار ڈالا مجھے
اک نئی چاندنی کا جو پیغام تھا وہ تیرا نام تھا
تیرے ہی دم سے ہے یہ قتیل آج بھی شاعری کاولی
اس کی غزلوں میں کل بھی جو الہام تھا وہ تیرا نام تھا