میں نے ہوش سنبھالا تو یہ درد بھرا ترانہ اے دنیا کہ منصفو سلامتی کے ضامنوں کشمیر کی جلتی وادی میں بہتے ہوئے خون کا شور سنو لیکن اگر اس کی آواز دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں تک نہیں پینچی تو اس میں قصور ہمارا اپنا ہے ہم ہجوم ہیں ایک قوم نہیں ہم ایک نہیں خدا کا واسطہ ہے کوئی بھی اس آواز کو بلند کرئے وہ کہیں سے بھی کرئے مگر کرئے تو سہی ابھی ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے اپنی'' میں'' کو مار کر مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرے صرف کشمیری بن کر آئے اور ایکدوسرے کا ہاتھ تھام کر دنیا کو بتا دے ہم ایک ہیں ۔