sulpzawa گزری ہوئی زندگی کو کبھی یاد نہ کر

Sulpzawa 2015-03-18

Views 6

گزری ہوئی زندگی کو کبھی یاد نہ کر
تقدیر میں جو لکھا ہے اس کی فریاد
نہ کر جو ہو گا وہ ہوکر رہیگا
تو کل کی فکر میں اپنی آج کی ہنسی
برباد نہ کر ہنس مرتے ہوئے بھی
گاتا ہے مور ناچتے ہوئے بھی روتا
ہے یہ زندگی کا فنڈہ ہے بوس
دکھوں والی رات نیند نہیں آتی
اور خوشی والی رات کون سوتا ہے
لفظ ہی ایک ایسی چیز ہے جس کی
وجہ سے انسان یا تو دل میں
اتر جاتا ہے یا دل سے اتر جاتا ہے
زندگی کی کشمکش میں ویسے تو
میں کافی بیزی ہوں
لیکن وقت کا بہانہ بناکر اپنوں کو
بھول جانا مجھے آج بھی نہیں آتا
جہاں یار یاد نہ آئے وہ تنہائی کس کام کی
بگڑے رشتے نہ بنے تو خدائی کس کام کی
بیشک اپنی منزل تک جانا ہے پر جہاں سے
اپنا دوست نہ دکھے وہ اونچائی کس کام کی
نشہ محبت کا ہوشراب کا ہو یا واٹس اپ کا
ہو ہوش تو تینوں میں کھو جاتے ہیں
فرق صرف اتنا ہے شراب سلا دیتی ہے
محبت رولا دیتی ہے
اور واٹس اپ یاروں کی یاد دلا دیتی ہے
محمد شریف محمدی

Share This Video


Download

  
Report form
RELATED VIDEOS