کراچی: رینجرز نے سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی جس میں سیاسی گروہ ملوث ہے۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی جس میں رینجرز کے قانونی افسر نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ واقعے کی تحقیقات کے دوران سیاسی جماعت کے گروہ کے ایک کارندے کو گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے فیکٹری میں آگ لگائی تھی جب کہ اس دوران عدالت سے استدعا کی گئی کہ واقعے میں سیاسی جماعت کے ملوث ہونے کی وجہ سے رپورٹ کے مندرجات کو خفیہ رکھا جائے۔
رینجز کے قانونی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات جارہی ہیں جب کہ عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والےافراد کے وہ لواحقین جن میں ابھی تک امدادی چیک تقسیم نہیں کئے گئے انہیں یہ چیک دے کر اس کی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کی جائے۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے کے اندوہناک واقعے میں 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔