اسٹاف رپورٹ
اسلام آباد : حکومت اور پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیموں کی ایک اور بیٹھک بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء کہتے ہیں انتخابات کی شفاف تحقیقات پر حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں، جوڈیشل کمیشن سے متعلق آرڈیننس تقریباً حتمی ہوچکا ہے، صرف 3 نکات باقی ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ حکومت مسئلے کے منطقی انجام سے کترا رہی ہے، مذاکرات میں پیشرفت دکھائی نہیں دیتی، حکومت کی طرف سے ’’نہ‘‘ سمجھی جائے۔
اسلام آباد میں جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پاکستان تحریک انصاف اور حکومتی ارکان آج پھر اکٹھے ہوئے، مذاکرات میں ان 3 نکات پر بات چیت ہوئی جن پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا، بات چیت میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر جبکہ وفاقی وزراء اسحاق ڈار اور احسن اقبال شریک ہوئے، تاہم آج بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی جوڈیشل کمیشن سے متعلق آرڈیننس تقریباً حتمی ہوچکا ہے، صرف 3 نکات باقی ہیں، پی ٹی آئی نے 3 نکات پر اپنا مؤقف دیا ہے، عدالتی کمیشن پر ن لیگ کو کوئی اعتراض نہیں، اپنی قیادت اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
احسن اقبال نے اس موقع پر کہا کہ انتخابات کی شفاف تحقیقات پر حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں، پی ٹی آئی کے نکات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر متفق ہیں، ہم نہیں چاہتے کوئی بھی غیر آئینی اقدام کیا جائے، یہاں تک پہنچنے کیلئے حکومت پی ٹی آئی نے لچک دکھائی۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ تحریک انصاف 3 نکات پر مؤقف پیش کرچکی، 27 دسمبر کو طے ہوا تھا ڈار صاحب اپنی قیادت سے منظوری لیں گے، میری نگاہ میں گفتگو کی آج آخری نشست تھی، معاہدے پر دستخط کرنے آئے تھے، اب مزید نشستیں سود مند ثابت نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ مذاکرات میں پیشرفت دکھائی نہیں دیتی، حکومت کی طرف سے ’’نہ‘‘ سمجھی جائے، اب دیکھنا یہ ہے حکومتی ٹیم کل کیا کہتی ہے، حکومت مسئلے کے منطقی انجام سے کترا رہی ہے، مزید گفتگو بے سود دکھائی دے رہی ہے، ملک کے مفاد میں معاملات کو مذاکرات سے سلجھانے کی کوشش کی۔
پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا ہے کہ عمران خان سے سفارش کروں گا کور کمیٹی کا اجلاس بلائیں، جس میں نئی صورتحال پر غور کیا جائے، حکومت معاملے کو طول دینا چاہتی، وہ کسی نتیجے پر آنے کیلئے تیار نہیں، شاید مسلم لیگ ن انتخابی دھاندلی کی تحقیقات سے گھبرا رہی ہے۔ سماء