بس اب تو رہتے ہیں آنکھوں میں اشک آئے ہوۓ
زمانہ بیت گیا ہم کو مسکراۓ ہوۓ
غم حسین کا گھاؤ کس قدر گہرا
یہ ان سے پوچھ جو دل پر ہیں چوٹ کھاۓ ہوۓ
ہی نا توانی یہ رستے کی سختیاں سجاد
چلو گے کیسے بھلا بیڑیاں اٹھاۓ ہوۓ
نصیر گلشن زہرا کے پیاسے پھولوں کو
سلام کہتے ہیں آنکھوں میں اشک آۓ ہوۓ
کلام پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
دعا کا طالب شاہد محی الدین بخاری