کلام : حضرت شیخ پیر نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی
تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی
قدر ت نے اسے راہ دکھائی تیرے در کی
ہیں ارض و سماوات تیری ذات کا صدقہ
محتاج ہے یہ ساری خدائی تیرے در کی
انوار ہی انوار کا عالم نظر آیا
چِلمن جو ذرا میں نے اٹھائی تیرے در کی
میں بھول گیا نقش و نگارِ رخِ دنیا
صورت جو میرے سامنے آئی تیرے در کی
تا زِیست تیرے در سے میرا سر نہ اٹھے گا
مر جائوں تو ممکن ہے جدائی تیرے در کی
پھر اس نے کوئی اور تصور نہین باندھا
ہم نے جسے تصویر دکھائی تیرے در کی
آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لیکر
پلکوں سے کئے جائے صفائی تیرے در کی
(چراغِ گولڑہ پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ اللہ علیہ)
دعا کا طالب سید شاہد محی الدین بخاری