ایک دن جیو کے ساتھ۔۔۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین
میزبان: سہیل وڑائچ
جیو ٹی وی کے نامور میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے ملنے کراچی کے ہوٹل میں پہنچے۔
رمضان نشریات کی طاق راتوں میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین اگلے دِن کی مصروفیات رات 9 بجے ہی شروع کردیتے ہیں۔
میزبان .... : زمانہ طالب علمی میں بہترین مقرر رہے، ڈاکٹر بنتے بنتے میڈیا میں کیسے آگئے؟۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین .... : دراصل نانا سردار علی صابری صاحب بہت بڑے صحافی تھے، میری والدہ محمودہ سلطانہ خاتون صحافی تھیں جوکہ اُردو کی پہلی کالم نگار خاتون بھی تھیں۔ گھر میں سیاست اور صحافت کا ماحول تھا لہٰذا رجحان اُس طرف ہوگیا۔ جانا شاید کسی کلینک کی طرف تھا لیکن آگئے اخبار کے دفتر میں اور پھر اس کے بعد میڈیا کی فیلڈ میں جنگ گروپ جوائن کیا اور سب سے پہلے ریڈیو شروع کیا ، پھر آگے ہی بڑھتے گئے اور ڈاکٹری تو ختم ہی ہوکر رہ گئی۔
میزبان .... : مسیحائی کا پیشہ تو اپنایا نہیں پھر آپ ڈاکٹر کیوں کہلواتے ہیں؟۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین .... : مسیحائی کلینک میں بیٹھ کر صرف 4 دوائیاں لکھ دینے کا نام تو نہیں ہے، یہ تو لوگوں کے دُکھ درد کو دور کرنا ہے، اُن کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے، اگر زبان میں چاشنی ہے، حلاوت ہے تو یہ بھی مرہم کا کام کرتی ہے اس سے بھی بہت زیادہ مسیحائی ہوجاتی ہے تو اس لحاظ سے میں ڈاکٹر ابھی بھی ہوں....
میزبان .... : آپ نے ڈاکٹر کی ڈگری نہیں لی، تو کیا لوگ آپ کو پیار سے ڈاکٹر کہتے ہیں؟۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین .... : جہاں تک ڈگری کا تعلق ہے تو میں نے لیاقت میڈیکل کالج میں پڑھا ہے لیکن یہ جو آپ نے پیار والی بات کی ہے یہ زیادہ بہتر ہے تو اب وہ ڈاکٹر پیار کا ہی رہ گیا ہے تو پیار سے ہی کہا جاتا ہے۔
میزبان .... : جیو ٹی وی کے پہلے نیوز اینکر تھے پھر مذہبی پروگرام شروع کردیا، کیا باقاعدہ مذہبی تعلیم حاصل کی تھی؟۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین .... : نہیں! میں نے کسی مدرسے میں باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی لیکن 15 برس عرق ریزی کی ہے میں نے علماءکے ساتھ، میرے خیال سے کسی بھی مدرسے سے زیادہ میں نے تعلیم حاصل کی ہے....